ہمارے وزیراعظم صاحب کو کشمیر کی آزادی کے سلسلے میں ابھی بھی کوئ خوش فہمی ہے جس کا ذکر وہ ابھی نہیں کرنا چاہتے اور اسی خوش فمی میں انہوں نے کشمیر کے لوگوں کو منع کیا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کی طرف نہ جائیں ۔ کاش وہ اپنی خوش فہمی وقت پر قوم سے شیر کر لیا کریں تو کوئ مناسب مشورہ ان کو وقت پر مل جائے اور وہ متوقع شرمندگی سے بچ جائیں ۔
دھرنے کے دوران روزانہ ان کو خوش فہمی رہی کے نواز شریف صبح کو استعٍفی دے دینگے ۔ لیکن دھرنے سے ملک جام ہوگیا لیکن ان کا خواب پورا نہ ہوا
بھلا ہو اسٹیبلشمٹ کا جنہوں نےجیسے تیسے کرکے انہیں وزیراعظم کی سیٹ پر بٹھادیا ۔ وزیر اعظم بننے کے بعد بھی کافی عرصہ تک ان کو خوش فہمی رہی کہ انہیں آئ ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا ۔ دوست ممالک میرا نام سن کر پیسوں کی ریل پیل کردیں گے ۔ جب یہ خواب ٹوٹا تو اسکے بعد ان کی امیدیں باہر رہنے والے پاکستانیوں سے جڑ گئیں ۔ اور ان سے رقم کے لیے درخواست کی گئیں ۔ جب یہاں سے کچھ حاصل نہ ہوا تو پھر مجبورا آئ ایم ایف کا دروازہ کھٹکانا پڑا ۔
اسکے بعد غآلبا بشری بی بی نے انکے کان میں پھونک ماری کہ سمند سے تیل کے ذخآئر نکلنے والے ہیں تو اس پر کامل یقین لے آئے اور کئ فنکشنوں میں حاضریں سے دادوتحسین بھی وصول کرلی ۔ وزرا نے بھی دیکھا دیکھی نوکریوں کی برسات ہونے کا دعوئ کردیا ۔
کسی دوست نے کان میں پھونک ماری کہ میں مکان بنا کردونگا تو لاکھوں مکان لوگوں کو بنا کردینے کا وعدہ کرلیا ۔ لیکن جب وعدہ پورا کرنے کا وقت آیا تو پتہ چلا کہ ایسا تو ممکن ہی نہیں
کشمیر کا مسلہ ہوا تو اقوام متحدہ جانے کا اعلان کردیا وہاں سے ناکامی ہوئ تو عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کرنے کا اعلان کردیا اور کشمیریوں نے اعلان کیا کہ ہم کنٹرول لائن پر جائیں گے تو کشمیر میں جلسہ میں اعلان کردیا کہ آپ اقوام متحدہ میں میری تقریر تک انتظار کرلیں پھر آپ اپنی مرضی کرنا ۔ پھرانہیں یہ خوش فہمی ہوئ کہ میری کشمیر پر تقریر اور ایٹم بم کی دھمکی پر کشمیر آزاد ہوجائے گا اور اس سلسلے میں ایک جذباتی تقریر بھی کردی اور کشمیری بھی اس تقریر کو سن کر میدان میں آگئے کہ عمران وطن واپس آتے ہی اپنی افواج کو کشمیر میں اتارنے کا اعلان کرنے والا ہے ۔ بس اب کچھ دن اور تاریکی کی رات ہے پھر نیا پاکستان اور ہم اکٹھے جشن منا رہے ہونگے ۔ لیکن اس تقریر کے بعد کسی لائحہ عمل کا اعلان نہ کیا گیا ہے اگر کچھ بھی نہیں کرنا تھا تو کشمیریوں کا جذباتی کرنے کی کیا ضرورت تھی
اب کشمیریوں نے مایوس ہوکر کنٹرول لائن کی طرف جانے کا اعلان کیا ہے تو عمران خان نے انہیں روک رہے ہیں ۔ غآلبا ابھی بھی انہیں کوئ خوش فہمی ہے ۔ بہتر ہوتا وہ یہ خوش فہمی عوام سے شیر کرلیتے ۔ کہیں کشمیریوں کی نسل ختم ہوجائے اور ہمارے وزیراعظم کی خوش فہمیوں کا سلسلہ بند نہ ہو