“امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا بیورو ایلس ویلز نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کا یہ بیان اہم ہے کہ پاکستان سے شدت پسند کشمیر میں انتشار پھیلا سکتے ہیں، یہ شدت پسند کشمیریوں اور پاکستان دونوں کے دشمن ہیں” news
ایک بات تو صحیح کہ ہمیں چھپ چھپ کر وہاں جانے کی ضرورت نہیں لیکن اعلانیہ جانے والوں کو آپ کس طرح روک سکتے ہو ۔ آپ کو کس نے اختیار دیا کہ ایک کشمیری کو دوسرے کشمیری سے ملنے سے روکو۔ جب کہ انڈیا کنٹرول لائن کے وجود کو بھی ماننے سے انکاری ہے اور آپ کس طرح سکون کی نیند سو سکتے ہیں جب آپ کی شہ رگ کسی کے قبضے میں ہو۔ چلو لگتے ہاتھوں ستر سالوں سے جو کچھ غلط ہوا تھا اس کی معافی بھی مانگ لیتے
اور کیا بنگلہ دیش کے عوام کی صورتحال کشمیر سے زیادہ خراب تھی اور کیا انڈیا نے بنگلہ دیش کے نام پر اپنی فوج کو وہاں داخل ہونے سے پہلے دنیا والوں سے اجازت لی تھی ؟