اور ان سیاسی پارٹیوں کے رہنما تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور انکو تبدیل کرنے کا طریقہ کار بھی جمہوری ہی ہوتا ہے ۔ پارٹی کے اندر بھی اگر گروپ بنتے ہیں تو انکی بنیاد بھی اصولی و نظریاتی ہوتی ہے ۔ پارلیمنٹ میں کسی قانون یا قراداد کی حمایت بھی اصولوں و نظریات کی بنا پر کی جاتی ہے اور ہر قرارداد یا پرلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل پر حمایت کرنے والوں کی تعداد اس بنا پر تبدیل ہوتی رہتی ہے
ہمارے ملک میں سیاسی پارٹیوں کی بنیاد شخصیت پرستی ہے ۔ اگر آپ آج اس پارٹی سے اس شخصیت کو نکال دیں تو وہ پارٹی دھڑام سے نیچے گر جائے گی ۔ مثال کے طور پر آپ تصور کریں ۔ نواز شریف یا شریف خاندان کے بغیر مسلم لیگ ن ، بھٹو خاندان کے بغیر پیپلز پارٹی اور عمران خان کے بغیر تحریک انصاف
پھر اسکے بعد پارٹی کے اندر گروپ یا اختلافات بھی انفرادی اور شخصی ہوتے ہیں مثلا علیم گروپ ، جہانگیر ترین گروپ ، شاہ محمود قریشی گروپ و دیگر ۔ ان گروپس کی بنیاد بھی کوئ اصول یا نظریہ یا سوچ نہیں ہوتی بلکہ شخصی اقتدار اور ذاتی مفادات ہوتی ہے
آپ اس بات کا تجزیہ کریں گے تو ایک بات سامنے آئے گی کہ اس کی وجہ صرف غلامانہ ذہنیت ہے .