زندگی میں اصول ہونے چایئں اور آپ کو ان پر کبھی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے آپ کے لیے سارے معاملات آسان ہوجاتے ہیں ۔ کبھی بھی آپ کو مشکل فیصلہ کرنا پڑ جاتا ہے تو یہ اصول آپ کے لیے فیصلہ کرنا آسان بنادیتے ہیں۔ میری زندگی میں تین اصول اہم ہیں
ا۔ پہچان یعنی خودی
٢۔ برابری یعنی قانون کی بالادستی
٣۔ انسانیت
میں عمران خان کو سپورٹ کرتا تھا اور روائتی سیاستدانوں کے مقابلے میں عمران خان کا حمائیتی تھا ۔ کیونکہ روائتی سیاستدان شخصیت پرستی اور اقربا پروری کو فروغ دیتے تھے جبکہ میں برابری اور قانون کی بالادستی کا حامی تھا
اس لیے میں نے ایک نئ سوچ اور عمران خان کی صورت میں ایک نئے رہنما کی طرف امید باندھی ۔ یہ دھرنے کے دوران کی بات ہے کہ میرا لیڈر جلسے کی قیادت کرہا تھا کہ مجھے پتہ چلا کہ میرے لیڈر کو آرمی چیف نے بلایا ہے ۔ میرا خیال تھا کہ میرا یعنی عوام کا لیڈر ایک عوام کے ملازم کے کہنے پر عوام کو چھوڑ کر نہیں جائے گا ۔ لیکن میرے لیے ایک صدمے والی بات تھی جب میرے لیڈر نہ صرف عوام کو چھوڑ کر عوام کے ملازم سے ملنے چلاگیا بلکہ عوام کے ملازم کے ذریعے حکومت حاصل کرنے کی باتیں شروع کردیں ۔ کہ آج یا کل ایمپائر کی انگلی اٹھ جائے گی۔
اس دن میں نے فیصلہ کرلیا کہ یہ شخص جو عوام کو چھوڑ کر عوام کے ملازم کی خوشامد پر تلا ہوا ہے میرا لیڈر نہیں ہوسکتا ۔ اور اس دن کے بعد مجھے اپنا فیصلہ صحیح ہی نظر آیا ۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ چیزیں واضح ہوتی گئیں کہ یہ شخص اقتدار کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہے اور پھر اس نے اپنے اقتدار کے لیے ہر قسم کا کمپرومائز کرنا شروع کردیا
اور آج عدم اعتماد کی تحریک پر اس شخص کا گھناونا روپ واضح طور پر سامنے آگیا ہے کہ یہ اپنی ہوس میں پورے ملک کو آگ میں جھونکنے پر تلا ہوا ہے
اس نے الیکشن میں پینتیس پینچر کی شازش اور قوم کو سالوں تک بے وقوف بنانے کے بعد کہ دیا کہ یہ تو سیاسی بیان تھا ۔ اور پھر عارف علوی نے اس پر معافی مانگ لی
یہ کہتا تھا کہ آئ ایم ایف سے قرضہ نہیں لوں گا ۔ آئ ایم ایف سے قرضہ لینے سے بہتر ہے خودکشی کرلوں اور پھر پاکستان نے دیکھا کے آئ ایم سے نہ صرف قرضہ لینے میں ریکارڈ بنائے بلکہ اپنا سٹیٹ بینک تک بھی آئ ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ۔
اور اب یہ کہتا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک ایک عالمی شازش ہے اور میں اس پر آئندہ الیکشن تک اپنی قوم کو بے وقوف بناؤں گا اور وزیر اعظم بننے کے بعد پہلے دن ہی یوٹرن لے لوں گا کیونکہ یوٹرن لینا ایک بڑے لیڈر کی نشانی ہوتی ہے ۔