عثمان مرزا نامی شخص کے اسلام آباد میں ایک جوڑے پر جسمانی و ذہنی تشدد پر بہت شور مچا ہوا ہے کہ اس نے کیوں طاقت کا ناجائز استعمال کیا لیکن لوگ بھول جاتے ہیں کہ اس طاقت کے ناجائز استعمال کا کلچر فروغ دینے میں ہمارا اپنا ہاتھ ہے ۔ اور ہم سب اس میں برابر کے مجرم ہیں ۔
جب ریاست نے ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کے متاثرین کو زبردستی صلح پر مجبور کیا اور ریمنڈ ڈیوس کو جہاز پر پروٹوکول سے روانہ کیا ۔ جب مقتول فہیم کی بیوہ نے اس ناانصافی پر خودکشی کرلی تو کیا ہم نے اس وقت طاقت کے ناجا ئز استعمال پر شور مچایا ؟
جب منتخب حکومت کو طاقت کے زور پر چلتا کردیا جاتا ہے ۔ اور منتخب وزیراعظم کو جلاوطن کردیا جاتا ہے اور دوسرے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی جاتی ہے تو کیا ہم نے اس وقت طاقت کے ناجا ئز استعمال پر شور مچایا ؟
جب ملکی خود مختاری کو سر بازار بیچ دیا گیا اورامریکہ کو پاکستانیوں کو ڈرون حملوں کے ذریعے قتل کرنے کا اختیار دیا گیا اور جب ڈالروں کے عوض یہاں سے لوگوں کو غیر قانونی طور پر امریکہ کے حوالے کیے جاتا رہا تو کیا ہم نے اس وقت طاقت کے ناجا ئز استعمال پر شور مچایا ؟
جب ریاست سانحہ ساہیوال میں اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے استغاثہ کمزور کرکے انکو بری کرارہی تھی تو کیا ہم نے اس وقت طاقت کے ناجا ئز استعمال پر شور مچایا ؟
جب ریاست کرونا وائرس کے دوران ماسک نہ پہننے والوں پر قانونی کاروائ کے بجائے انہیں سڑک کے اوپر مرغا بنا کر انکی نمائش کررہی تھی تو کیا ہم نے اس وقت طاقت کے ناجا ئز استعمال پر شور مچایا ؟
تو کیا ہم نے یہ تصور کیا ہوا ہے کہ ریاست کے طاقت کے ناجائز استعمال کے اثرات ٹرکل ڈاؤن ہوکر نیچے تک نہ پہنچے گے ۔۔۔کتنے بھولے ہیں ہم