• عمران خان نےایران میں ایک تقریب میں موجود افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جتنی زیادہ آپ تجارت کریں گے آپ کے تعلقات اتنے ہی مضبوط ہوں گے۔ جرمنی اور جاپان نے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کیا۔ پھر دوسری جنگِ عظیم کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا اور جاپان اور جرمنی کی سرحد پر مل کر صنعتیں لگائیں اور اس کے بعد سے ان کے درمیان خراب تعلقات کا کوئی سوال ہی نہیں کیونکہ ان کے اقتصادی مفادات ایک ہیں
  • اصل میں عمران خان شاید جرمنی اور فرانس کی بات کرنا چاہ رہے تھے لیکن وہ فرانس کے بجائے جاپان کہ گئے جو کہ ایک معمولی بات تھی لیکن پاکستان کی اپوزیشن نے اورشوشل میڈیا نے اس پر کافی مذاق اڑایا جو کہ پاکستان کے کلچر کی ذہنیت ہے اور اس کلچر کو بنانے میں عمران خان ،جب وہ اپوزیشن میں تھے ،نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے ۔ لیکن زیادہ حیران کن ردعمل حکومت کی طرف سے آیا ہے جو اسے ایک معمولی سلپ آف ٹنگ کہ کر ٹال سکتے تھے انہوں نے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کے مصداق اس بات کی عجیب و غریب وضاحتیں دینا شروع کردیں ۔ جس کی وجہ سے حکومت کی مزید جگ ہنسائ ہو رہی ہے ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی صاحب فرماتے ہیں کہ وزیراعظم نے کب کہا کہ جاپان اور جرمنی کی سرحدیں مشترکہ ہیں اوپر سے شیریں مزاری کا بیان آتا ہے کہ وزیراعظم نے اس دورے میں ایسی کوئ بات نہیں کی شائد کوئ پرانی وڈیو کو ایڈیٹ کیا گیا ہے ۔
  • اس حکومت کو کسی اپوزیشن کی ضرورت نہ ہے