مسائے نے ملا نصیرالدین پہ مقدمہ دائر کر دیا کہ موصوف نے عاریتاً صراحی لی تھی مگر جب واپس کی تو شکستہ حالت میں تھی
‏قاضی نے ملاں کو طلب کیا تو ملاں کا موقف یہ تھا
‏”اول تو جب میں نے صراحی واپس کی تو وہ بلکل درست حالت میں تھی، دوم یہ کہ جب مجھے ملی تبھی شکستہ تھی اور سوم یہ ‏کہ میں نے کبھی ان سے صراحی لی ہی نہیں”
‏اب ملانصیرالدین پارٹ ٹو کی منطق ملاحظہ فرمائیں
‏”اول تو واقعی بیمار تھا انسانی ہمدری پہ جانے دیا۔ دوم یہ کہ ہم نے نہیں جانے دیا عدالت نے اجازت دی اور سوم یہ کہ وہ بیمار تھا ہی نہیں”