• جب ملزم غریب اور اثرورسوخ کا مالک نہ ہو ریاست انصاف میں تاخیر نہیں کرتی زینب قتل کیس میں ٩ جنوری کو زینب کے قتل ہونے کا پتہ چلتا ہے ریاست نے جنوری ٢٣ کو ملزم کی گرفتاری کا اعلان کیا اور ریاست نے فروری١٧ کو اسے موت کی سزا کا فیصلہ سنا دیا اور اکتوبر ١٧سال ٢٠١٨ کو اسے پھانسی دے دی گئ
  • لیکن جب ملزم اثرورسوخ کا مالک ہو تو ریاست تاخیری حربوں سے متاثرین کو ذلیل و خوار کرتی ہے ۔ ان کو لالچ یا دباؤ کے ذریعے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرتی ہے ۔ تین مہینے ہونے کو ہیں کیا ساہیوال واقعے پر کسی کو سزا ہوئ کیا نقیباللہ جو کہ جنوری١٣ سال ٢٠١٨ کوقتل ہوا اور اب اس واقعے کو سال سے زیادہ عرصہ گزر چکاہے کیا راؤ انوار کو سزا ہوئ. ماڈل ٹاؤن کے واقعے کی مثال لے لیں اس وقت ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اپوزیشن کے مذہبی و سیاسی رھنما اس ظلم کا انصاف لے کر ہی رہیں گے ۔ اب ایک رہنماخود وزیراعظم ہے لیکن اب کسی کو متاثرین یاد نہیں کیونکہ وہ غریب لوگ تھے کہاں ہے انصاف اور کہاں ہے مدینہ کی ریاست ؟
  • رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’تم سی پہلی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی طاقتور اور امیر شخص ظلم کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا، اور جب کوئی غریب اور مسکین ظلم کرتا، تو اس کو سخت ترین سزا دی جاتی‘‘۔