• آئیے آج ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی منافقت ، ذہنی پسماندگی ؛ منفی روئیے اور جھوٹ بولنے کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں
    جب کوئی قوم کسی دوسری قوم کو فتح کرتی ہی اور اس پر حکومت کرنا چاہتی ہے تو وہ ایسے نظریات محکوم لوگوں میں پھیلا دیتی ہے جن سے ان کے اندر احساس کمتری پیدا ہو تا کہ ان پر حکومت کرنا آسان ہو جاۓ . ہمارے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے . ہم صدیوں تک دوسری اقوام کے محکوم رہیں ہیں جن میں انگریز یا دوسرے حکمران رہے ہیں . اور ہمارے ذہنوں میں اپنے نظریات کا زہر انڈیلتے رہے ہیں . اور وہ نظریات ہم میں اور ہمارے بچوں میں منتقل ہو چکے ہیں
    جب بچے کو شعور آتا ہے تو اسے اپنے ذات اور اپنے ہونے کا احساس ہوتا ہے جس کو سیلف کہتے ہیں . ہمارا خاندان ہمارا کلچر اور ہماری مادری زبان ہمارے سیلف سے جڑی ہوتی ہیں . جتنا یہ تعلق مضبوط ہو اتنا ہے انسان خوش رہتا ہے اور ترقی کرتا ہے ؟ اگر ہم اپنی زبان کلچر سے نفرت کریں گے اور دوسری زبان کو اہمیت دیں گے تو اصل میں ہم اپنی نفی کر رہے ہو تے ہیں.
    ہم ان نظریات کی وجہ سے اپنے زبان اپنے کلچر یعنی کہ اپنی بنیاد سے نفرت کرتے ہیں . حقیت میں ہم اپنے آپ کی نفی کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے اندر منافقت جھوٹ دھو کہ دہی ذہنی پس ماندگی اور منفی رویہ تشکیل پا تا ہے .
    ہم پہچان کے نظریے پر عمل کر کے اپنے منفی رویہ کو مثبت کر سکتے ہیں

۔۔پہچان۔۔۔۔۔

  • آپ خدا کی بہترین اور منفرد تخلیق ہیں۔ نہ آپ کسی سے کمتر ہیں اور نہ کسی سے برتر۔ آپ کو اپنی تخلیق اپنی زبان اپنےخاندان اور اپنے کلچر پر مطمئن ہونا چا ہۓ۔
  • آپ کو اپنی شخصیت کا فطری اظہار کرنا چاہیے۔ کسی مفاد کے لیے اپنی شخصیت کو بدلنا نہیں چاہیے۔
  • آپ کو سچ جاننے کے لیے ہر وقت کوشش کرنی چاہیے اور اس کے لیے آپ کو غیر جانبدار رہنا چاہیے اور اپنی محبت اور عقیدت کو سچ جاننے میں رکاوٹ نہیں بننے دینا چاہیے ۔
  • جتنا آپ نفسانی خواھشات پر قابو پائیں گے اتنا ہی آپ سچ کے قریب ہوتے جائیں گے۔
  • آپ الله پر یقین کریں گے آپ آزاد پیدا ہوۓ ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈریں گے
  • انجینیر طاہر الماس امیدوار قومی اسمبلی حلقہ 156 انتخابی نشان ہل