• نوازشریف ساری زندگی سودے بازی ہی کرتے رہے ۔ سیاست اور کاروبار کو ایک ہی نظر سے دیکھتے رہے ۔ جہاں مفاد نظر آتا رہا ادھر کا راستہ ناپ لیتے اصل میں وہ عوام سے زیادہ اپنی طاقت بڑھانے میں دلچسپی رکھتے تھے ۔ وہ کبھی اپنی ذات کے حصار سے باہر نکل ہی نہ سکے عوام کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی دھوکا دیتے رہے۔
  • کبھی عظیم لیڈر بننے کا خیال آتا تو نظریاتی بن جاتے اور کبھی نظریاتی ہونے کے لیے ان کی قربانی کی ضرورت پڑتی تو بھاگ جاتے ہیں اپنے اس شوق کی خاطر کئ دفعہ اقتدار سے علیحدہ بھی ہوئے جیل بھی کاٹی جلاوطن بھی ہوئے کبھی انہوں نے اپنی ذاتی Force بنائ اور کبھی وہ ترکی کے انقلاب کا خواب دیکھتے رہے لیکن ایک بات کی انکو آج تک سمجھ نہیں آئ کہ ووٹ کو عزت دینے کا حق مانگننے سے پہلے عوام اور اپنی ورکروں کو عزت دینا ضروری ہوتا ہے نظریاتی لوگ جان دے دیتے ہیں سودے بازی یا مفاد نہیں دیکھتے ۔