نور مقدم کے فیصلے میں ملزم کو سزائے موت سنائ گئ اور اس کے ساتھ ساتھ ملزم کے والدین کو بری کردی گیا اور دو ملازمین کو دس دس سال قید کی سزا سنائ گئ ۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل ہوگی اور روائت یہی رہی ہے کہ اس ملک میں طاقتور بچ نکلتا ہے ۔ اس وقت تو پبلک پریشر ہے ۔ وقت کے ساتھ یہ بات پرانی ہوجائے گی اور پبلک پریشر ختم ہوجائے گا۔ اور پھر وہی ہوگا جو اس ملک میں ہوتا رہا ہے ۔ اس فیصلے میں بھی غریپ ملازمین کو سزا دی گئ ہے اور اصل ملزمان جو کے اس کے والدین تھے ان کو بری کردیا گیا ہے ۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ والدین کی تربیت ہی کی وجہ سے ملزم اس نہج تک پہنچا ہے
کیا یہ حقیقت نہیں والدین نے مجرم کو بچانے کی پوری کوشش کی تھی اور اس طرح شریک جرم ہوگئے
کیا یہ حقیقت نہیں کہ والدین نے تھراپی سنٹر رابطہ کیا تھا
کیا یہ حقیقت نہین کہ ملازمین اپنی روزی روٹی کے لیے اپنے باس کی ہر خواہش کے پابند ہوتے ہیں اور اپنے طور پر کوئ فیصلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں کیونکہ اپنی غربت کی وجہ سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں ۔ کیا یہ حقیقت نہیں روزی چھن جانے کا خوف غریب ملازمین پر حاوی ہوتا ہے ۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہمارے انصاف کے نظام میں پیسے اور طاقت کا بہت رول ہوتا ہے جسے غریب ملازمین افورڈ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے
کیا یہ حقیقت نہیں کہ اکثر غریب ملازمین ناخواندہ ہوتے ہیں اور انہیں قانون سے کوئ آگاہی نہیں ہوتی پھر کس طرح عدالت اصل فیصلہ سازوں کو بری کرکے غریب ملازمین کو ہی قصور وار ٹھراتی ہے