پہلے یہ طے کر لیں کہ پاکستان میں کونسا نظام چاہیے ۔ اگر قانون کی سربلندی ہمارا ماڈل ہے تو فرد کو آزادی دیں اور اسے اتنا طاقتور بنائیں کہ وہ قانون و جمہوریت کا تحفظ کرسکے ۔ اس کی ایک مثال ترکی پر فوجی بغاوت کے دوران فرد کا یقین اور ردعمل ہے۔ اگر چائنا کے ماڈل پر چلنا ہےیا مدینہ کی ریاست بنانی ہے تو وہ طالبان بہت جلدی اور آپ سے کہیں بہتر بنا سکتے ہیں پھر اشرف غنی کی طرح میدان انکے حوالے کردیں ۔ جب آپ کچھ طے کر لیں گے تو پھر بیان دیتے ہوئے آپ کو اتنی سوچ و بچار کی کبھی ضرورت نہ پڑے گی۔