چار ستمبر 2021 کو پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں مبینہ طور پر ایک خاتون پولیس اہلکار کے اغوا، ان پر تشدد، اور ان سے ریپ کی کوشش کا واقعہ پیش آیا ہے۔ خاتون پولیس اہلکار، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی، مظفرگڑھ میں جینڈر کرائم سیل میں تعینات ہیں۔
خاتون سب انسپکٹر نے بتایا کہ اس شخص پر پہلے سے منشیات، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے کئی پرچے بھی ہیں اور کچھ عرصہ قبل اسے اینٹی نارکوٹکس کے اہلکار گرفتار کر کے بھی لے کر گئے تھے۔
خاتون سب انسپکٹر کا الزام ہے کہ ملزم علاقے میں سیاسی اثر و رسوخ رکھتا ہے اور پیسوں کے زور پر سزا سے بچتا آیا ہے۔
کیا ملزم اس طرح سب انسپکٹر کو اغوا کرنے اور عزت لوٹنے کی کوشش کرتا اگر 6 ستمبر 2019 کو قانون کے رکھوال لے سرعام ایک غریب کانسٹیبل کو تشدد کا نشانہ نہ بناتےیا ستمبر 2016 کو موٹروے پولیس کو آرمی آفیسر کو تیز رفتاری پر روکنے پر تششد کا نشانہ نہ بنایا جاتا۔ اور اس طرح کی بے شمار مثالیں ہیں جو فصل بوؤ گے وہی کاٹو گے ۔ قانون کے نام پر حلف لینے والے ہی جب قانون کی دھجیاں بکھیرنے پر اتر آئیں تو پھر کسی کی عزت محفوظ نہیں رہتی
6 ستمبر 2019 کو لاہور کے علاقے فیروزوالا میں لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کو احمد مختار نامی وکیل نے اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی ڈیوٹی پر مامور تھیں۔
لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کے مطابق وکیل احمد مختار کو غلط جگہ پر گاڑی پارک کرنے سے روکا گیا جس پر وہ غصے میں آ گئے جبکہ احمد مختار کے مطابق کار پارکنگ میں لیڈی کانسٹیبل کا کوئی کام نہیں
12 ستمبر 2016 کو بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے 2 افسران نے موٹروے پولیس کے 2 اہلکاروں کو اُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا، جب انھوں نے فوجی اہلکاروں کو موٹروے قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا۔
فوجیوں کی مارپیٹ کا نشانہ بننے والے موٹروے پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر عاطف خٹک، سب انسپیکٹر محسن طوری، اسسٹینٹ پٹرول آفسر جلال شاہ اور کیشیر شازیب شیر شامل ہیں۔
مار پیٹ کے بعد فوجی اہلکار چاروں پولیس اہلکاروں کو گاڑیوں میں ڈال کر اٹک قلعہ لے گئے۔ جہاں انھیں ذہنی تشدد کی غرض سے ایک گھنٹے دھوپ میں کھڑا رکھا گیا جس کے بعد انھیں چار گھنٹے تک ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔
موٹروے پولیس کے سنیئر اہلکاروں کی مداخلت کے بعد پولیس اہلکاروں کو فوجی گاڑیوں میں ڈال کر واپس ان کے دفتر چھوڑا گیا۔ جس کے بعد زخمی اہلکاروں کو نوشہرہ ہسپتال لے جایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعدازاں فوجی افسران موٹروے پولیس کے اہلکاروں کو زبردستی اپنی سرکاری گاڑیوں میں اٹک فورٹ لے گئے اور سنیئر افسران کی مداخت کے بعد انہیں چھوڑا۔