کرونا وائرس سے زیادہ سے زیادہ اموات کی شرح دس لاکھ افراد میں پانچ سو ہے اور وہ بھی یورپ میں اور ایشیا میں تو یہ شرح بہت کم ہے ۔ اور توقع کی جارہی ہے کہ ایشیا میں اس وائرس سے اتنی ابتر صورتحال نہیں ہوگی جس کا سامنا یورپ یا امریکہ کو کرنا پڑا
ترقی پذیر اور غریب ممالک کا ایک اور مسلہ ہے کہ یہاں زندگی کی اتنی اہمیت نہیں جتنی ترقی یافتہ ممالک میں لوگ دیتے ہیں ۔ ہم نے دیکھا ہوگا کہ یہاں روز بم دھماکے ہوتے تھے اور بیسیوں لوگ مر جاتے تھے لیکن زندگی کے معمولات میں کوئ فرق نہیں پڑتا تھا ۔ ٹرین حادثے میں سینکڑوں جانوں کا نقصان ہوجاتاتھا ۔ آئل ٹینکر سے بہتے تیل کے لالچ میں سینکڑوں لوگ آگ میں جل جاتے تھے اور کسی کو کوئ فرق نہیں پڑتا تھا ۔ غربت اتنی زیادہ ہے کہ لوگ معمولی مفاد کے لیے اپنی زندگیوں سے کھیلنے سے پرواہ نہیں کرتے ۔
آج آپ کسی جگہ امداد کا اعلان کردیں ۔ لوگوں کا جم غفیر لگ جائے گا۔ اور کسی کو بھی کرونا وائرس سے بیمار ہونے کی پرواہ نہیں ہوگی
پاکستان میں اب تک کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد تین سو کے قریب ہے اور میں پچھلے ایک مہینے سے کوئ خاص رفتار سے اضافہ نہیں ہورہا ۔ مثال کے طور پر نیچے روزانہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد لکھی ہوئ ہے
ًپندرہ اپریل ١٥
سولہ اپریل ١٧
سترہ اپریل ٧
اٹھارہ اپریل ٨
انیس اپریل ٢٥
بیس اپریل ١٠
اکیس اپریل ٢٥
بائیس اپریل ١١
تئیس اپریل ٢٣
چوبیس اپریل ١٨
پچیس اپریل ١٦
چھبیس اپریل ١٢
ستائیس اپریل ١١
اٹھائیس اپریل ٢٠
اس اوسط سے تو ایک سال میں زیادہ سے زیادہ اموات چھ ہزار کے قریب ہونے کا امکان ہے ۔ اور اگر اسے پانچ گنا بھی کرلیا جائے تو زیادہ سے زیادہ اموات ایک سال میں تقریبا تیس ہزار ہوسکتی ہیں
جو کہ پھر بھی صرف ایک سال میں ایکسیڈنٹ سے مرنے والوں کی تعداد سے کم ہے جو کہ چھتیس ہزار تھی https://www.dawn.com/news/1463472
ہم جتنا مرضی زیادہ سے زیادہ اموات کا تخمینہ لگالیں ۔ یہ کسی صورت میں بھی لاکھوں کی تعداد تک نہیں پہنچ سکے گی
سوال یہ پیدا ہوتا کہ جب یہ اعداد بہت زیادہ خوفناک نظر نہیں آرہے تو ہم کیوں اپنی تباہی پر تلے ہوئے ہیں ۔ دوسروں کو دیکھ کر اپنا منہ لال کرنا چاہتے ہیں
زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا ۔ وائرس پھیلے گا ۔ اس سے اموات ہونگی لیکن اکثریت پر اس کا کوئ اثر نہیں ہوگا اور اس عمل سے سارا معاشرہ بغیر کسی ویکسین سے ہمیشہ کے لیے اس وائرس کے خلاف قدرتی قوت مدافعت حاصل کرے گا اور اپنے جینز کے ذریعے اگلی نسل کو منتقل کرے گا ۔ اس عمل سے ہم زیادہ صحت مندانہ معاشرے کی تشکیل دے سکیں گے اور دوسری طرف اپنی معیشیت کا بیڑہ غرق کرکے ، سارے معاشرے کو مسلسل خوف کی فضا میں رکھ کر ذہنی مریض بنا کر ہم کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟