ھارون رشید اور دیگر دانشوروں کا تحریک انصاف کی سپورٹ کرنے پر پچھتاوا ۔۔۔ ایک خبر
یہ حال ہے ہمارے دانشوروں کا ۔۔۔ ا ان لوگوں پر ہم نے ذمہ داری ڈالی ہوئ ہے کہ یہ ہماری قوم کی ذہن سازی اور رہنمائ کریں جنکا اپنا موقف ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہو جاتا ہے
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ ہمارے معاشرے کے حقایق سے آگاہ نہیں اور اپنی خیالی دنیا میں مست رھتے ہیں اور قوم کو اپنی دانش سے مزید کنفیوز کردیتے ہیں اور اپنی خیالی دانش کی وجہ سے ملک میں مزید نفرت اور تقسیم کا باعث بنتے ہیں ۔
اگر اک تجویز پر عمل کر لیں تو پاکستان کا مستقبل سنور سکتا ہے کہ علما اور دانشوروں کو اپنی فیلڈ میں آنے سے پہلے ہر کسی کو دو دو سال کسی ایک محلے میں مزدور یا کسی گاؤں میں ایک کسان کی حیثیت سے گزارنا لازمی قرار دیا جائے اور انہیں اپنا گزارہ محنت مشقت سے کرنا پڑے اس دوران یہ لوگ ہمارے سماج کی نفسیات اور حقائق سے آشنا ہو جائیں گے پھر یہ لوگ بہتر طور پر قوم کی رھنمائ کرسکتے ہیں۔ کیا خیا ل ہے آپ کا ؟