آج کل تواتر سے شوشل میڈیا پر پاکستان کے عدالتی نظام کی ابتری کے بارے میں منظم وڈیوز گردش کررہی ہیں جن میں پاکستان کے عدالتی نظام اور دیگر ممالک کے عدالتی نظام کا تقابلی جائزہ لیا جارہا ہے اور بظاہر ان وڈیوز کا ٹارگٹ اعلی عدالتوں کے ججز ہیں اور انہی کو عدالتی نظام کی بربادی اور ملک میں ظلم و ناانصافی کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے ۔
عوام بھی اس مہم سے متاثر نظر آرہے ہیں ۔ آپ کسی سے بات کریں تو عجیب و غریب دلائل سے واستہ پڑتاہے ۔میں نیچے ایک مکا لمہ کاپی کرہا ہوں
سوال۔ آپ پاکستان کی بربادی کا کس کو ذمہ دار سمجھتے ہیں ؟
جواب- پاکستان کی بربادی کے ذمہ دار سیاستدان اور ججز ہیں
سوال- پاکستان میں سب سے طاقتور کون ہیں ؟
جواب- پاکستان میں سیاستدان اور ججز ہی طاقتور ہیں اور یہی ملک کو لوٹ کر کھا گئے ہیں
سوال- پاکستان میں مارشل لا کون لگاتا ہے
جواب- ظاہر ہےاسٹیبلشمنٹ ہی نے مارشل لگایا ہے انکی کرتوتوں کی وجہ سے
سوال- کیا یہ سیاستدان اور ججز مارشل لا کو روک نہیں سکتے
جواب – انکی کی کیا جرات کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے آئیں انکی کیا حیثیت ہے
سوال- تو پھراسٹیبلشمنٹ اس ملک میں سب سے طاقتور ادارہ ہے
جواب – اس میں کس کو شک ہے اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ہے اگراسٹیبلشمنٹ نہ ہوتی تو یہ سیاستدان ملک بیچ کر کھا چکے ہوتے
سوال- اگر کسی گھر میں خرابی ہو تو اسکا ذمہ دار گھر کاسب سے طاقتور ہوتا ہے ۔ کیا یہ صحیح ہے ؟
جواب- بالکل صحیح بات ہے ۔ کیونکہ سب طاقتور کی پیروی کرتے ہیں اور وہی رول ماڈل ہوتا ہے اگر اسکا کردار صحیح ہوتا تو گھر میں برائی کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا
سوال- اس طرح تو پاکستان میں ظلم و ناانصافی اور پاکستان کی بربادی کی ذمہ دار پاکستان اسٹیبلشمنٹ ہے کیونکہ وہ سب سے طاقتور ہے اور اس کی ذمہ دار ہے ؟
جواب- وہ کیسے ذمہ دار ہوئ ۔ انصاف فراہم کرنا تو ججز کی ذمہ داری ہے اور معیشیت اور ملک سیاستدان چلاتے ہیں اور وہی اس بربادی و ناانصافی کے ذمہ دار ہیں
سوال – ابھی آپ نے تسلیم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سب سے طاقتور ہے اور طاقت ہی اصل ذمہ دار ہوتی ہے کیونکہ سب اسکی پیروی کرتے ہیں اور اس سے ڈائرکشن لیتے ہیں
جواب- وہ تو صحیح ہے لیکن اصل ذمہ دار سیاستدان اور ججز ہی ہیں ۔
سوال- افلاطون نے کہا تھا ۔ طاقت نیکی ہے ۔ اور آپ بھی طاقت کی پرشتش کرہے ہیں اور طاقت کی زبان بول رہے ہیں ۔ آپ غیر جانبدار ہو کر تجزیہ نہیں کرہے ۔ کیونکہ آپ کس طرح سب سے طاقتور کو چھوڑ کر کم طاقتور کو مورد الزام ٹھراسکتے ہیں ۔ یہ طاقتور ہی ہوتا ہے جو ٹرینڈ سیٹ کرتا ہے ۔ اگر وہ قانون کو اہمیت دے گا تو سارا ملک قانون کو اہمیت دے گا لیکن اگر وہ قانون توڑ کر فخر محسوس کرے گا ۔ اور انصاف و برابری کے بجائے اپنے گروپ کو فوقیت دے گا تو سارا ملک اور سارے ادارے یہ ٹرینڈ اختیار کرتے جایئں گے اور اس طرح ہر طرف ظلم و ناانصافی کا راج ہوگا ۔
اگر سب سے طاقتور قانون توڑے گا اور گروپ کو فوقیت دے گا ۔ تو وکیل بھی قانون توڑ کر فخر محسوس کریں گے اور انصاف کے بجائے اپنے برادری کو فوقیت دینگے اور ججز بھی اپنے پیٹی بھائ کو بچانے کے لیے قانون کی پرواہ نہ کریں گے ۔ اب یہ نہیں ہوسکتا کہ پانی نیچے سے اوپر جائے ۔ پانی ہمیشہ اونچائ سے گہرائی کی طرف سفر کرے گا اس کا مطلب یہی ہے سب سے طاقتور کو مثال سیٹ کرنی ہوگی
جواب – آپ مجھے دشمن کے ایجنٹ لگتے ہو۔ بھلا کوئ محب وطن پاکستانی کس طرح ایسی باتیں کرسکتا ہے