عوام کی صدیوں سے غیروں کی محکومی کا شکار رہے ہیں
جذباتیت ذہنی پسماندگی مذہبی بنیاد پرستی اور غلامانہ ذہنیت ہمارے سماج کا بنیادی خاصہ ہیں۔
سامراج اسٹیبلشمنٹ اور سرمایہ داروں نے hegemony قائم کر کے معاشرے کی سوچ کو اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے
عوام کا بنیادی تضاد جدید نوآبادیاتی نظام سے نجات اور قومی آزادی ہے۔۔
پہلا مقصد عوام کو آزادی کے تصور سے روشناس کرانا ہوگا انہیں اپنی زبان اپنے کلچر پر مطمئن ہونا سکھانا ہوگا اپنی پہچان پر فخر کرنا سکھانا ہے
اس صورتحال میں کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک وہ کھیل کے اصول نہ سمجھ لے استحصالی طبقہ نیشنلزم اور مذہب کو اپنے پروپیگنڈا میں استعمال کرتا ہے اور تحریک کو عوام سے متنفر کرتا ہے اور پھر طاقت کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کچل دیتا ہے
عوام کو رول آف لاء کے لئے کوشش کرنی ہوگی اور ملک میں رول آف لا کو قایٔم کرنا ہوگا تاکہ حکمران طبقہ طاقت کے ذریعے کسی تحریک کو کچلنے کے قابل نہ رہے ۔اور تحریک کو کچھ سپیس مل سکتے۔ اور اسے پروپیگنڈا اور طاقت کے ذریعے کچلے جانے کا خوف نہ ہو