حبیب جالب کی نظم

No. 1

اب گناہ و ثواب بکتے ہیں

مان لیجئے جناب بکتے ہیں

پہلے پہلےغریب بکتے تھے

اب تو عزت مآب بکتے ہیں

شیخ،،واعظ، وزیر اور شاعر

سب یہاں پر جنا ب بکتے ہیں

دور تھا انقلاب آتے تھے

آج کل انقلاب بکتے ہیں

 

No. 2

اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے

زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے

یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے

تابندہ و پایندہ ہیں ذروں کے سہارے

حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے

ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے

ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم

ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں

کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے