-
فیض احمد فیض۔۔۔
-
جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کر لے جائیں
-
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کر لے جائیں
-
جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
-
جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
-
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
-
جس دیس کے مندر مسجد میں
ہر روز دھماکے ہوتے ہوں
-
جس دیس میں جاں کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی
-
جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نہ سنیں مجبوروں کی
-
جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی
-
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں
ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
-
جس دیس میں بنت حوا کی
چادر بھی داغ سے میلی ہو
-
جس دیس میں آٹے چینی کا
بحران فلک تک جا پہنچے
-
جس دیس میں بجلی پانی کا
فقدان حلق تک جا پہنچے
-
جس دیس کے ہر چوراہے پر
دو چار بھکاری پھرتے ہوں
-
جس دیس میں روز جہازوں سے
امدادی تھیلے گرتے ہوں
-
جس دیس میں غربت ماؤں سے
بچے نیلام کراتی ہو
-
جس دیس میں دولت شرفاء سے
نا جائز کام کراتی ہو
-
جس دیس کے عہدیداروں سے
عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
-
جس دیس کے سادہ لوح انساں
وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
-
اس دیس کے ہر اک لیڈر پر
سوال اٹھانا واجب ہے
-
اس دیس کے ہر اک حاکم کو
سولی پہ چڑھانا واجب ہے