اب عوام حتی کہ لبرل اور لیفٹ کے لوگ بھی فضل الرحمن کو کیو ں سپورٹ کررہے ہیں ۔ کیوں وہ انکی آنکھوں کا تارا بن گیا ہے ۔ اس لیے کہ وہ آئین کی بالادستی کی بات کرتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھییں ڈال کر بات کرتا ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ نواز شریف کے ساتھ اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی وہ اس طرح کا موثر احتجاج کرنے کے قابل نہیں کیا وجہ ہے کو پیپلز پارٹی اپنے لیڈروں کی قربانی کے باوجود بھی اس طرح اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑی نہیں ہوسکتی ۔ صرف اس لیے کہ فضل الرحمن کے پاس نظریاتی کارکن ہیں جو جان قربان کرنے کو تیار ہیں اور اس کے پاس ایک طاقت ہے ۔ اپنے مفادات کے لیے مذہب کو استعمال کرنے والے ملک میں یہی کچھ ہونا تھا
صحیح ہے کہ جمہوری پارٹیاں بھی ایک پروڈکٹ ہیں جو اس ملک کے کلچر اور عوام کے رحجانات کی ترجمانی کرتی ہیں ۔ اور عوام کا کلچر نہ تو جمہوری ہے اور نہ ہی یہ کلچر قانون پرست ہے دور نہ جائیں کسی بھی گھر کے سربراہ کا رویہ پر تحقیق کرلیں کہ کیا اس گھر میں اصولوں اور جمہوری بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں یا یکطرفہ حکم چلایا جاتا ہے ۔ کیا عورتوں کو برابر تصور کیا جاتا ہے آپ کو پتہ چل جائے گا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ صدیوں طاقت کے نظام میں رہنے کی وجہ سے ان پر اسی قسم کے اثرات پڑنے تھے ۔ آئین کی بالادستی ، رول آف لا اور جمہوریت ایک دو طرفہ عمل ہے ۔ عوام حکمرانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور حکمران یا سیاسی پارٹیاں عوام کی تربیت کرتے ہیں ۔
ہماری پارٹیوں نے صرف اپنے سطحی مفادات کو ترجیح دی اور اپنی اس ذمہ داری سے غفلت برتی جس کا نتیچہ انکے سامنے ہے ۔