اب تک کے حکومت کے بیانات اور ردعمل کو دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ حکومت عوام کی توجہ کشمیر سے بدلنا چاہتی ہے اور دوسرا کنٹرول لائن کے تقدس کا باربار اعلان ہوا ہے ۔ ایسے لگتا ہے کہ حکومت کی نظریں صرف آزاد کشمیر تک ہیں ۔ کشمیری بہت ناراض ہوجائیں گے ۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ کنٹرول لائن کو ماننے سے انکار کردیتی اور کنٹرول لائین پر باڑ کو ختم کردیتی ۔ دنیا اس مسلے کو خود حل کرلیتی ۔ لیکن اب تو آزاد کشمیر بھی ھاتھ سے نکلتا نظر آرہاہے ۔
پہلی بات تو طے ہے کہ دنیا یا اقوام متحدہ یا کسی اور فورم نے ستر سالوں سے کشمیر کے لیے پہلے کچھ کیا اور نہ اب وہ کریں گے جب تک دنیا کو حقیقی خطرہ نہ ہوا ۔ اب حالات کچھ ایسے نظر آرہے ہیں کہ پاکستان دفاع میں نظر آرہا ہے اور اس طرح کے بیانات دے رہا ہے کہ انڈیا نے کنٹرول لائن کو چھیڑا تو ہم سخت ردعمل دینگے حالانکہ پانچ اگست کے بعد سے ہمارا واضح اعلان ہونا چاہیے کہ اب کشمیر کو تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن کو ہم تسلیم نہیں کرتے اور انڈیا کی طرف سے لگی باڑ کو ہم ختم کردیں گے الٹا ہم خود ہی اس لائن کو مقدس کہ رہے ہیں ۔ کبھی کہتے ہیں ہم اقوام متحدہ جائیں گے ہم بین االاقوامی عدالت میں جائیں گے یہ جانتے ہوئے کہ کسی فورم کے پاس مسلہ کشمیر کے لیے کوئ حل نہیں ہے ۔ ہر فورم سے ناکام ہو کر ہی آنا ہوگا
پاکستان کی مکمل کوشش یہ نظر آرہی ہے کہ ٹرمپ پاکستان کو آزاد کشمیر دے دے اور وہ دوسرے صوبوں کی طرح اسے اپنا حصہ بنا لے ۔ لیکن ہم ستر سالوں سے کشمیر کو اپنی شہ رگ کہتے رہے ہیں اور اس پر جنگیں بھی لڑی اور اس طرح کشمیریوں کو تقسیم کرنے سے سارے کشمیری پاکستان سے ناراض ہوجائیں گے اور دھوکہ دھی کا الزام لگائیں گے ۔
انڈیا کو وقت مل جائے گا اور وہ وقت کے ساتھ مزاحمت پر قابو پاتا جائے گا ۔ اور پھر اپنی توجہ آزاد کشمیر کے عوام کی طرف کردے گا۔ ایک کشمیری ہم سے ناراض ہونگے اور دوسرا انڈیا بھی دوبارہ توانا ہوچکا ہوگا تو پھر تو آزاد کشمیر کو ہم کس طرح اپنے ساتھ رکھ سکیں گے ۔ اگر آج جنگ کا حوصلہ نہیں کرسکتے تو پھر کب کریں گے ؟
انڈٰٰٰیا بنگلہ دیش کے عوام کے نام پر بنگلہ دیش آزاد کروانے سرحد کو پامال کرسکتا ہے لیکن پاکستان کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور ریاستی دھشتگردی کے متعلق صرف دنیا کو آگاہ کرتا رہے گا ۔ اور کشمیری بے بسی سے اپنے نسل کشی کو دیکھتے رہیں گے
ہم کارگل جیسی مہم جوئی تو کرسکتے ہیں لیکن جب ساری دنیا ہمارا ردعمل دیکھنا چاہ رہی ہے اس وقت ہم دفاع کررہے ہیں
ضروری نہیں ہم جنگ کریں لیکن کنٹرول لائین پر باڑ کو تو نشانہ بنائیں ۔ دنیا کو حقیقی خطرے سے دوچار کریں ۔ انڈیا اس وقت پھنسا ہوا ہے ۔ دنیا کی توجہ اس طرف ہے ۔ اور دنیا دو ایٹمی ممالک میں جنگ کو افورڈ نہیں کرسکتی ۔ اس لیے مسلے کا کوئ بہتر حل نکل سکتا ہے ۔