• پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں انڈیا سے ہار گئ ہے اور اس پر بہت تبصرے اور تجزیے بھی ہورہے ہیں لیکن میں اس ہار کو دوسرے زاویے سے دیکھتا ہیں اور آج آپ سے شیئر کرتا ہوں
    اچھا میں پہلے آپ سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ وہ کیا بات ہوتی ہے کہ پاکستان انڈیا کے درمیان میچ میں کچھ کھلاڑی ہمیشہ بہت اچھا پرفارم کرتے ہیں اور کچھ اپنا کھیل بھی بھول جاتے ہیں ؟ ایسا بھی نہیں کہ یہ کھلاڑی بک جاتے ہیں ۔ کبھی کبھار تو ایسا ہوسکتا ہے لیکن میں نہیں مانتا کے انکے اچھا پرفارم نہ کرنے کی صرف یہی وجہ ہے ۔ بلکہ کوئ اور بنیادی وجہ ہے جس کی ہم نے آج ڈھونڈنا ہے
    پاکستان انڈیا کے میچ میں چار قسم کے کھلاڑی کردار ادا کرتے ہیں
  • ایسے کھلاڑی جو بہت غیرمعمولی کھیل پیش کرتے ہیں جیسے کہ محمد عامر
    ایسے کھلاڑی جو اپنا بنیادی کھیل بھی بھول جاتے ہیں اور اپنی معمول کی کارکردگی بھی پیش نہ کرسکتے ہیں
    اجیسا کہ انعام الحق یا ١٩٩٥ کے ورلڈ کپ کوارٹر فاینل میں انضمام الحق کی بیٹنگ
    ایسے کھلاڑی جو صرف اپنے لیے کھیلتے ہیں اور ان کی کارکردگی میں کوئ فرق نہیں پڑتا جییسا کہ بابر اعظم اورمحمد حفیظ یا اسی طرح ١٩٩٦ کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فاینل میں عامر سہیل
    ایسے کھلاڑی جو کہ میرٹ کے بجائے شفارش کی بنا پر ٹیم میں اپنی جگہ بناتے ہیں جیسا کہ شعیب ملک
    اور انکو پاکستان کے ہارنے یا جیتنے سے کوئ فرق نہ پڑتا ہے
  • اگر پاکستان انڈیا سے جیتنا چاہتا ہے تو میرٹ یا شفارش کو نطرانداز کرکے اس میچ کے لیے ایک علیحدہ ٹیم بنانی چاہیے جس میں صرف پہلی کیٹیگری کے کھلاڑی ہوں تو آپ یقین کریں کہ پھر پاکستان کو انڈیا کی ٹیم نہیں ہراسکتی اس کی تفصیل میں آپ کو نیچے بتاتا ہوں
  • ہم جنوبی ایشیا کے لوگ بہت جذباتی ہوتے ہیں اور ہمارا معاشرہ کی بنیاد خاندان ہے اور ہمارا سیلف مکمل طور پر خودمختار نہیں ہوتا بلکہ اس کا زیادہ تر حصہ دوسرے لوگوں میں منقسم ہوتا ہے جیسا کہ ہمارے ماں باپ ، بہن بھائ یا دیگر لوگ
    جبکہ یورپ میں ہر فرد کا سیلف خودمختار ہوتا ہے اور اس طرح منقسم نہ ہوتا ہے جس طرح ہمارے لوگوں کا ہے ۔ جب ھمارے معاشرے میں ماں اپنے بچے کو یا د کرتی ہے یا بچہ جب تکلیف میں ہوتا ہے تو ماں جہاں بھی ہو اسے محسوس ہو جاتا ہے کیونکہ وہ اس انرجی کے نیٹ ورک سے کنکٹ ہوجاتی ہے
    اسی طرح ہسپتالوں میں ایک مریض زندگی آخری سانسوں پر ہوتا ہے اور کہیں دور اس کے قریبی کو اطلاع ملتی ہے تو اس کی زندگی کی دعا کرتا ہے تو مریض میں ایک نئ انرجی آجاتی ہے
    اسی طرح انڈیا پاکستان کے میچ میں کروڑوں لوگ اپنی اپنی ٹیم اور کھلاڑیوں کے لیے دعا کررہے ہوتے ہیں اور جس کھلاڑی پر ان کا یقین بن جاتا ہے یا جو کھلاڑی اچھا کھیل پیش کرکے ہیرو بننا چاہتا ہے وہ اس انرجی کے نیٹ ورک سے کنکٹ ہو جاتا ہے اور انتہائ غیرمعمولی کارکردگی پیش کرتا ہے جبکہ وہ کھلاڑی جو اپنی کارکردگی کے بارے میں مشکوک ہوتے ہیں وہ مخالفیں کے انرجی نیٹ ورک سے کنکٹ ہو جاتے ہیں اور اپنا بنیادی کھیل بھی بھول جاتے ہیں جیسا کہ انعام الحق یا ١٩٩٥ میں بنگلور کے انضمام الحق ان دونوں کی اننگز دیکھ لیں یہ اتنا پزل ہو جاتے ہیں کہ ان کو گیند ہی نظر نہیں آتا
    اس طرح کے کھلاڑیوں کو ایسے پریشر میچ میں نہیں کھلانا چاہیے چاہے وہ کتنا ہی غیر معمولی کھیل پہلے پیش کرچکے ہوں
    تیسری کیٹیگری ہے خود غرض یا مغرور کھلاڑیوں کی ۔ جو اپنی ففٹی کے لیے کھیلتے ہیں جب بابر اعظم نے اپنی ففٹی کے بارے میں سوچا وہ اس انرجی نیٹ ورک کا حصہ نہ رہا اور اسی وقت مخالف انرجی نیٹ ورک کے گھیرے میں آگیا اور اپنی وکٹ گنوا بیٹھا ۔ میرے خیال میں بابر اعٍظم کا اپنی ٍففٹی کے بارے میں سوچنا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا ۔سی طرح ١٩٩٦ کے ورلڈ کپ کے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بنگلور میں ہونے والے ورلڈ کپ میں ہوا تھا ۔ عامر سہیل اور سعید انور بہت اچھا کھیل رہے تھے اور پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے سو سے زیادہ سکور کرلیا تھا کہہ اچانک عامر سہیل چوکا لگا کر غرور سے باؤلر کو بلے سے باؤنڈری کی طرف اشارہ کرکتے ہیں اور دعاؤں کے انرجی سرکل سے باہر نکل جاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر اگلی ہی گیند پر بولڈ ہو جاتے ہیں https://www.youtube.com/watch?v=OJQmjQ551Ro۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیں روحانیت کا سبق پڑھایا ہے جس کا مطلب ہے اپنے نفس کو مارو ۔ کیونکہ جب آپ ایک مقصد سے ہٹ کر خود غرض یا مغرور ہو جاتے ہو تو کروڑوں لوگوں کی دعاؤں کے انرجی سرکل سے نکل جاتے ہو اور مخالف کی دعاؤں کے انرجی سرکل میں آجاتے ہو۔ آپ نوٹ کریں گے کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ میں ہیرو یا زیرو بننے کا عمل دیگر میچوں کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے اسکے پیچھے یہی تھیوری ہے
    جس طرح بابر اعظم ہیں جن کا مقصد اپنے لیے زیادہ سکور کرنا ہوتا ہے اور وہ ففٹی یا ہنڈرڈ کے بارے میں زیادہ پریشان ہوتے ہیں بچائے ٹیم کے بارے میں ۔
    بابر جیسا بیٹسمین پاکستان کے پاس نہیں ہے لیکن کوئ خدا کے لیے اسے بتائے کہ اپنی ففٹی یا ہنڈرڈ کے بارے میں اہم میچوں میں نہ سوچا کرےیا ایک کام کرے اسے پانچ وقت کا نمازی بنا دے کیونکہ اس سے آدمی کا نفس خود بخود کنٹرول ہوجاتا ہے
    اور آدمی لوگوں کی دعاؤں کے حصار ہی میں رہتا ہے۔ دیگر وجوہات میں شعیب ملک کا میچ میں ہونا۔۔ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ نہ کرنا اور جنید خان کو ٹیم میں شامل نہ کرنا ہماری ہار کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ اگر آپ انڈیا کے خلاف چیمپینز ٹرافی میں جیت یا ایشیا کپ میں پاکستان کی جیت کو دیکھیں تو جنید کا کردار بنیادی نظر آتا ہے ۔ یہ جنید کا سپیل ہی تھا جس نے اتنا پریشر بنایا کے عامر نے چیمپینز ٹرافی میں اپنے پہلے سپیل میں انڈیا کا بیٹنگ کا ستیاناس کردی تھا اور یہ جنید خاں ہی تھا جس نے ایشیا کپ میں حاضر دماغی سے سنگل لے کر شاہد آفریدی کو سامنے کردی جس نے دو گیندوں پر دو چھکے لگا کر انڈیا کو شکشت دے دی