• پاکستان انڈیا سے ہار گیا اور پوری قوم پر مایوسی طاری ہے اور اس بات کو نظرانداز کیا جارہا ہے کہ انڈیا کی ٹیم ہر لحاظ سے بہتر ہے اور وہ ایک سسٹم اور میرٹ کی چکی سے گزر کر ہر لحاظ سے پروفیشنل ہے جبکہ ہمارے پاس کوئ سسٹم نہیں اور نہ ہی کوئ میرٹ ہے ۔ شفارش اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہمارے فیصلے ہوتے ہیں ۔ اس کی سب سے بہتر مثال شعیب ملک ہیں جن کی شفارش کرنے کے لیے وزیروں میں مقابلہ ہوتا ہے ۔ اور سسٹم نہ ہونے کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ ہمیں آخر وقت تک پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ٹیم کا کپتان کون ہوگا اور ہماری ورلڈ کپ کی ٹیم کون سی ہے ۔ عامر اور وہاب کو آ خری لمحوں میں بلایا جاتا ہے ۔
    اچھا یہ سب چیزیں ایک دن میں تو نہیں ہو گئیں ۔ ہماری قوم میں شفارش اور اقربا پروری کا زہر مسلسل انڈیلا جا رہا ہے ۔ ہمارے ملک میں سسٹم کو بار بار توڑا جا تا ہے ۔ طاقت ور کسی اصول اور قانون کو نہیں مانتے اپنے مفاد کے لیے جب دل چاہتا ہے من مرضی کرتے ہیں اور جو ان کی خواہشات کے مطابق چلتا ہے اسکی سرپرستی کرتے ہیں اور وہی ہمارا حکمران ہوتا ہے ۔ اچھا قوم ستر سالوں سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے تو کیا خیال ہے اسکی ذہن سازی نہ ہوئ ہوگی ۔ ساری قوم کی اس وقت طاقت ور کو سلام کرتی ہے اور قانون پر اسکا یقین ختم ہو چکا ہے اور طاقت ور کی خوشنودی کے لیے ہمہ وقت تیار ہے تو ظاہر ہے ان حالات میں لوگ میرٹ ، سسٹم یا قانون پر یقین تو نہیں کریں گے بلکہ طاقت پر یقین کریں گے اور اس کے لیے شفارش اور اقربا پروری یا کرپشن کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں گے اور ملک میں یہی کلچر فروغ پائے گا ۔ کھلاڑی بھی اس ملک کے رھایشی ہیں ۔ یہ چیزیں ان کی زندگی میں سرایت کرجاتی ہیں جب ایک اچھا کھلاڑی یہ دیکھے گا کی اس سے کمتر کھلاڑی اپنے اثر و رسوخ سے آگے نکل گیا ہے تو وہ بھی اپنے کھیل پر توجہ چھوڑ کر ان طریقوں پر توجہ دیگا ۔
    اچھا اب ٹیم اس طریقے پر تیا ر ہوکر آگے کھیلنے چلی جاتی ہے اور ہمیں پتہ ہوتا بھی ہوتا ہے کہ اس میں زیادہ تر کھلاڑی پرچی کی برکت سے آئے ہیں لیکن ہم ان باتوں کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ اسی طرح چلتا ہے اور کوئ اعتراض نہیں کرتے اور ان سے امید باندھ لیتے ہیں اور کسی ہیرو یا کسی معجزے کے انتظار میں دل سے دعاگو ہوتے ہیں ۔ لیکن جب ایسا نہیں ہوتا تو جذبات میں اندھے ہو جاتے ہیں اور کھلاڑیوں کے گھر تک پہنچ جاتے ہیں ۔ آخر کیوں ۔۔۔
    اس وقت جب ہم ہم اپنے مفاد کے لیے شفارش یا رشوت کا استعمال کررہے ہوتے ہیں تو کیا ہم اس شکشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے ہوتے ؟
    اس وقت جب ہمارے سامنے میرٹ کی سراسر خلاف ورزی ہو رہی ہوتی ہے اور کوئ پرچی سارے میرٹ کا ستیا ناس کرکے ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرچکی ہوتی ہے ۔ اس وقت ہم خاموش رہ کر اس شکشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے ہوتے
    اس ہار میں ہم بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا کوئ دوسرا ۔۔۔ کب ہم نے ملک میں میرٹ اور سسٹم کے لیے کام کرنے کو کوشش کی ۔ کب ہم نے شفارش اور رشوت کے کلچر کے خلاف جہاد کیا
    اگر ہم نے کچھ بھی نہیں کیا تو کس منہ سے ایک اچھی ٹیم کے خلاف کسی معجزے کی امید کرتے ہیں