ایک دوسری خبر کے مطابق امریکی صدر نے نے ابھی تک ک پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو فون نہیں کیا جس پر عمران خان کے مشیروں اور وزیروں نے شدید بے چینی کا اظہار کیا ہے ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ امریکی صدر اس لیے فون نہیں کر رہے ہیں کہ انہیں پتا ہے کہ عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت شروع کر دینی ہے جس کا جواب امریکی صدر نہیں دے سکتے
آپ نے قوم کی ذہن سازی کا جو ڈاکٹرائن شروع کیا تھا اس کا مقصد تو تقریبا پورا ہو چکا ہے ہے اور اب سیاسی حلقوں میں صحافتی حلقوں میں اور دانشوروں کے حلقوں میں بھی آپ کے موقف کا بول بالا ہے حتی کہ اپنے آپ کو سائنسی سوچ کا حامل کہنے والوں پر بھی نواز شریف حاوی ہے اور وہ اپنی صبح کا آغاز اس بات سے کرتے ہیں کہ نواز شریف نے کل کس ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا تھا اور اس کے مینیو میں کیا تھا
اب جب کہ قوم کو نواز شریف پر تنقید کرنے کے علاوہ کوئی اور سنگین مسئلہ نظر نہیں آ رہا تو آپ اپنی توجہہ ملک سے باہر دنیا پر کیجئے کیونکہ دنیا ایک گلوبل ولیج ہے اور دنیا آپ کے موقف کے برعکس موقف اختیار کر رہی ہے اور آپ کی بات سمجھنے سے قاصر ہے تو اسی ڈاکٹرائن کو دنیا پر بھی اپلائی کیجیے تاکہ دنیا میں بھی شانتی قائم ہو اور جو بڑے بڑے دنیا کے لیڈر ہیں ان کی آپس کی میٹنگ کے ایجنڈے میں نواز شریف کو ملک واپس بھیجنے اور اسکی صحت کے بارے میں بات چیت سب سے اوپر ہو اور وہ افغانستان کے مسئلے کو بھول جائیں