220 گز کے بدلے صرف 8 گز زمین دینے پر عدالت حیران
درخواست گزار گلزار حسین نے بتایا کہ 11 سال ہوگئے کیس کو، سنائی کم دیتا ہے، میرا کیس سن لیں۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیئے بابا جی، اپ کا کیس کیا ہے؟ معمر بزرگ شہری نے کہا کہ 1982 میں میرا گھر لائنز ایریا ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ کی نذرہوگیا۔ بدلے میں مجھے صرف آٹھ گز کمرشل زمین دے دی گئی
فائل کا جائزہ لینے کے بعد عدالت بھی حیران ہوگئی۔ جسٹس عرفان سعادت خان کا استفسار کیا آپ کا وکیل کہاں ہے؟ معمر بزرگ نے کہا وکیل آتا نہیں، خود ہی کھڑا ہو گیا ہوں۔
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ بزرگ شہری نے وکیل کے بارے میں کیوں منفی ریمارکس دیے اور کیا وکیل حضرات اپنے پروفیشن سے دیانتداری برت رہے ہیں ؟
قانونی طور پر وکیل سائل کا نمائندہ ہے اور اسے سائل کی جگہ پیش ہونا ہوتا ہے اور اس کی نمائندگی کرنی ہوتی ہے ۔ یونان سے وکالت شروع ہوئ تھی ۔ یونان میں لوگ بادشاہ کے سامنے جانے اور کھل کر بات کرنے سے ہچکچاتے تھے تو یہ وکیل حضرات سائل کو پیش کش کرتے تھے کہ وہ انکی بات بادشاہ کے سامنے کردیں گے اور بدلے میں سائل کی مرضی عنایت کردے یا نہ کرے ۔ وکالت ایک رضاکارانہ اور خدمت والا پیشہ تھا اور وکیل کے اوور کوٹ کے پچھلی جانب جیب لگی ہوتی تھی جہاں سائل اسے بتائے بغیر اپنی حیثیت سے پیسے ڈال دیتا تھا ۔ اور یہ نشانی ابھی بھی ہے آپ دیکھیں گے کہ وکیل حضرات جو کالا چغہ پہنتے ہیں اسکے پچھلی جانب جیب لگی ہوتی ہے ۔
لیکن آج کل کے وکیل حضرات خدمت کے بجائے اس پیشے کو پیسے بنانے اور عوام کا استحصال کرنے کا ذریعہ بنائے ہوئے ہیں اور وکالت کے پیشے کو اپنی معاشرتی و سیاسی حیثیت بہتر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ وکیل حضرات مافیا کا رول ادا کررہے ہیں اور قانون کے رکھوالے قانون کی دھجیاں اڑانے پر تلے ہوئے ہیںِ۔