کیا کرپشن صرف مالی ہوتی ہے ؟ بدقسمتی یہ ہے کہ یہ قوم صرف مالی کرپشن کو ہی کرپشن گردانتی ہے کیا جنسی کرپشن ، اخلاقی کرپشن ، سیاسی کرپشن یا اقربا پروری کرپشن نہیں ہوتی
عجیب سانحہ ہے کہ ایک شخص اقتدار کی ہوس میں ملک اور قوم کے مستقبل سے کھیل رہا ہے اور وہ کرپٹ نہیں ہے ایک شخص اپنی بڑھی ہوئ سیاسی خواہش کا اسیر ہے خود نمائ اور اپنی ذات کی پرشتش کا عادی ہے اور کسی اصول و قانون و انصاف و برابری کو خاطر میں نہیں لارہا اور وہ کرپٹ نہیں ہے ؟
کیا ایک عالمی سطح کا لیڈر امریکہ میں بیٹھ کر اپنے مخالف سیاستدان کا جیل میں اے سی بند کرنے کا اعلان کرے گا یا ہو یہ جانتے ہوئے کہ اس کا مخالف کا ووٹ بینک ہے ۔ کیا وہ اپنی قوم کو نفرت اور انتہاپسندی میں دھکیلے گا یا اپنے مخالف کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آکر پاکستان کی بہتری کے لیے قومی ہم آہنگی پیدا کرے گا اور اپنے اعلی نصب العین کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے قومی مقاصد کی تکمیل کرے گا۔
اگر وہ اپنے انا کے خول سے باہر نہیں نکل سکتا اور معاشرے میں نفرت انتہاپسندی اور زہر گھولنے کا باعث بنتا ہے اور اپنی ذات کی پرستش کو ہی اپنا نصب العین تصور کرتا ہے کہ جب ملک و قوم کو اسکی انا کی قربانی کی ضرورت پڑٰی اسنے ملک و قوم کے مفاد کے بجائے اپنی ذات کی پرستش کو اولیت دی تو کیا وہ کرپٹ نہیں ہے ؟
اور جب اسے عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ ایک جمہوری عمل ہے تو وہ اپنے اقتدار کی ہوس کے پیچھے اسکا سامنا کرنے سے کتراتا ہے اور اس عمل کو متنازعہ کرنے کے لیے مذہب کارڈکھیلتا ہے اور بیرونی شازش کا ڈھونگ رچاتا ہے
یہ جانتے ہوئے کہ آزادی اور خودمختاری معاش کے ساتھ منسلک ہے اور پاکستان کا معاش حتی کے سٹیٹ بینک تک اس وقت آئ یم ایف کے چنگل میں ہے اور مستقبل قریب میں اس چنگل سے نکلنے کا کوئ راستہ نہ ہے ۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس معاشی چنگل کی وجہ سے غیروں کے کنٹرول میں ہے ۔ یہاں تک ملائشیا جانے یا نہ جانے کے فیصلے بھی دوسرا کوئ ملک کرتا ہے ۔ پاکستان کو معاشی طور پر آزاد کرنا ایک طویل اور صبر آزما سفر ہے جس کے لیے جذباتیت اور گالم گلوچ کے بجائے قومی ہم آہنگی کی ضرورت ہے ۔ لیکن شکاری کو اس ے کوئ غرض نہیں اسے اپنے شکار کو لبھانا ہے اس کے لیے وہ اسلام اور امریکہ کا نام استعمال کرہا ہے اسے اپنی ذاتی خواہش کی تکمیل سے غرض ہے ۔ تو کیا وہ کرپٹ نہیں ہے ؟