نظر آرہا ہے کہ یہ سب کچھ پلان کا حصہ ہے اور سپریم کورٹ میں فیصلے کی تاخیر سے کسی کا مفاد وابستہ ہے ۔ نظر یہ آرہا ہے کہ پنجاب حکومت میں حکومت حاصل کرکے یا ناکامی پر پنجاب اسمبلی توڑ کر الیکشن میں جانے کا اعلان کیا جائے ۔ اور اتنی دیر تک کیس کو لٹکایا جائے تاکہ طاقتور ہونے کا تاثر دے کر مکمل مفاد حاصل لیا جائے اور نگران حکومت اپنی مرضی کی بنا کر الیکشن میں اپنے من پسند رزلٹ حاصل کیے جائیں
عمران خان کی شخصیت کا اگر تجزیہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ عمران خان طاقت کا پجاری ہے ۔ یہ طاقت حاصل کرنے کے لیے ہمیشہ طاقتور کی خوشامد اور چاپلوسی کو بھی برا نہیں گردانتا اور دوسری طرف یہ اپنی ٹیم میں کسی بھی خود اعتماد شخصیت کو برداشت نہیں کرتا اور اسے خوشامدی ممبرز پسند ہیں ۔ ہاں وقتی طور یہ کسی کو برداشت کرتا رہے گا لیکن جب بھی موقع ملے گا یہ خود اعتماد شخصیت کو نصیحت دینے کا موقع ضائع نہ کرے گا ۔ عمران خان اسلام ، انسانیت اور انصاف پر یقین نہ رکھتے ہیں ۔ یہ ان باتوں کو ڈھنڈورا تو بہت پیٹتے ہیں لیکن عملی طور پر ان باتوں سے بہت دور ہیں ۔ریحام خان کی کتاب اور عائشہ گلیلائ وزیر کے مندرجہ ذیل کمنٹس عمران خان کی شخصیت کے اس پہلو کو واضح طور پر نمایاں کرتے ہیں ۔
“I think Imran Khan has issues because he is jealous of talented people. He thinks they are a threat. Because of this, many men run from him. He has other methods with women,” she alleged.
“The criteria to get a party ticket from Imran Khan is if you laugh at his jokes, if you wear the same slippers or clothes as him, if you go running with him… That’s how you curry his favour,” she claimed. “The people who do the real work are not favoured.”
They dishonor respectable women. The respect of women is not intact at the hands of Imran Khan and the men around him,” she alleged.
“He [Khan] thinks he is very smart and all Pakistanis are dumb, like a herd of sheep. I will only say this to Imran Khan ─ the Pakhtun people will not forgive you.”
اس کے بعد جہانگیر ترین اور علیم خان کے ساتھ ہونے والے سلوک کو ہی لیجیے ۔ کیا خان کو پتہ نہیں تھا کہ جہانگیر ترین کا جہاز جن ممبران کو گھیر گھیر کر لارہا ہے تو کیا وہ سب ضمیر کی آواز ہے ۔ صاف طور پر ان کو پتہ تھا کہ وہ کرپٹ لوگوں کی پشت پناہی سے ہی وزیر اعظم بننے جارہے ہیں لیکن طاقت حاصل کرنے کے لیے ان کو سب کچھ گوارا تھا لیکن جب وہ دیکھتے ہیں یہ خود مختار ممبران اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسکی اتنی خوشامد نہیں کرتے تو وہ انکو نصیحت دینے کی کوشش کرتے ہیں
عمران خان کی شخصیت کا تجزیہ کرنے کے بعد ہم موجودہ صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ڈی جی آئ ایس آئ پر ہونے والے تنازعے میں ناکامی کے بعد عمران خان کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ اب مزید حکمران نہیں رہ سکتے اس لیے اس نے الیکشن کے لیے تیاری شروع کردی ۔ روس کا وزٹ صرف اس بیانیے کی تیاری کے لیے تھا وگرنہ عمران خان جو کہ امریکہ کے دورے کے بعد کہتے تھے کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں اور اسکے بعد باییڈن کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کس کس طرح کے پاپڑ بیلے گئے لیکن بائیڈن کی طرف سے فون کال نہ آئی
عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے کہتے تھے کہ میں خود کشی کرلوں گا اور آئ ایم ایف سے قرضہ نہ لوں گا ۔ کیونکہ یہ میری اور میری قوم کی خود مختیار اور آزادی کا مسلہ ہے لیکن پھر انہوں نے یوٹرن لے کر قرضے کے بھی ریکارڈ قائم کیے حتی کہ سٹیٹ بینک کو بھی آئ ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا اس کو بہت اچھی طرح اندازہ ہوگیا تھا کہ پاکستان آئ ایم ایف کے بغیر سروائو نہیں کرسکتا اور آئ ایم ایف امریکہ کے اشاروں پر چلتا ہے ۔ اگر مجھے نکا لا گیا تو میں پاکستان کی اس دکھتی رگ پر ہاتھ رکھوں گا تاکہ میرےاس بیانیے کے بعد پاکستان کے چلنے کا سوال ہی پیدا نہ ہو ۔ اور اگر مجھے اقتدار دیا جائے تو میں پہلے کی طرح یوٹرن لے کر امریکہ سے معافی تلافی کرکے دوبارہ قرضہ بحال کرلوں گا لیکن کسی دوسری حکومت کو ایسا کرنے نہ دونگا اور اس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ پر حملہ کرنے سے بھی گریز نہ کروں گا۔
عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد بقول سینیر تجزیہ نگار آرمی چیف کو بار بار ایکسٹینشن کی پیشکش تک کی لیکن دوسری طرف سے شائشگی سے انکار کردیا گیا ۔ جب اسٹیبلشمنٹ سے مایوسی ہوی تو بین الاقوامی شازش کا شوشہ چھوڑا گیا اور نئے الیکشن کے لیے اس بیانیے کو تشکیل دیا گیا تاکہ عوام اصل مسائل کو بھو ل کر جذباتیت کا شکار ہوکر دوبارہ اسے اقتدار تک پہنچادیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کو مشینوں اور اپنی انتظامیہ کے ذریعے مینیج کرنے کا پلان بنایا ۔ عمران خان یہ جانتا ہے کہ عوام اسی پارٹی کو ووٹ دینگے جو اپنے آپ کو طاقتور ظاہر کرے گی اور ممبران بھی اسی پارٹی سے ٹکٹ حاصل کریں گے جو طاقتور ظاہر کرے گی ۔ اس بنا پر عمران خان کو شہباز شریف کا وزیر اعظم بننا موت نظر آتا تھا جس کے لیے انہوں نے آئین سے کھیلنے کا رسک لیا اور آئین شکنی کرتے ہوئے اپنے آپ کو طاقتور ظاہر کیا اور اس طرح عدلیہ سے ساز باز ہوکر اس کیس کو لٹکاکر اپنے مفادات کو یقینی بنانے کا پلان بنایا ۔ عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ہونے والی اٹارنی جرنل ک میٹنگ کو نظر میں رکھیں
سب سے برا شہباز شریف کے ساتھ ہوا جس نے اپنے بھائ کے برخلاف ہمیشہ بوٹ پالشی کو ترجیح دی تھی اور اپنے آپکو وزیر اعظم اور اپنے بیٹے کو وزیر اعلی بنوانے کے خواب دیکھے تھے ۔ اس کے لیے اس نے اپنے بھتیجی اور اپنے بھائ کی ووٹ کو عزت دو کی تحریک کو نقصان پہچانے سے کبھی دریغ نہ کیا تھا ۔ لیکن اس کے یہ خواب پایہ تکمیل نہ ہوسکے ۔
شہباز شریف کو یہ سمجھنا ہوگا کہ بہترین دفاع حملہ کرنا ہے نہ کہ دوسروں کے حمولوں کا دفاع کرتے رہنا ۔ جب آپ نے اپنے سپیکر ایاز صادق سے ووٹنگ کروالی تو اس کے بعد پارلیمنٹ سے آگے کا لائحہ عمل کیوں نہ لیا اور عوام کو متحرک کیوں نہ کیا ۔ پارلیمنٹ کو چھوڑ کر غیبی امداد کی طرف کیوں دیکھنا شروع کردیا ۔ ڈرپوکوں کی طرح سپریم کورٹ کیوں بھاگے ۔ عوام کو اکٹھا کرکے اسلام آباد جام کیوں نہ کیا ۔ مارشل لا لگ جاتا تو ڈر کس بات کا ہے لگنے دو ۔ کیا عمرانی دور مارشل لا دور سے بدتر دور نہیں تھا آپکے لیے ۔ جب میدان میں مقابلہ ہوتا ہے پھر بزدلوں کی طرح دوسروں کی طرف نہیں دیکھتے بلکہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں ۔ جہاں آپ نے عمرانی دور کو جھیل لیا وہاں آپ مارشل لا بھی کاٹ لیتے ۔ لیکن کسی ڈر کی بنا پر اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوتے ۔ سروایول کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ لڑنا سیکھیں ورنہ ساری زندگی آپ بھاگتے رہیں گے ۔
عمران خان کے حالیہ بیانیے کو اپوزیشن کیوں اہمیت دے دیتی ہے ۔ اسے فضول اشو گردانتے ہوئے عمرانی دور کی کرپشن اور بد انتظامی اور مہنگائ کو کیوں بے نقاب کرنے پر فوکس نہیں کرتی ۔ عمران خان طاقت کا پجاری ہے اور وہ اس کے حصول کے لیے کسی اصول و قانون کو خاطر میں نہیں لائے گا اس کا مقابلہ بزدلوں کی طرح اپنا دفاع کرنے میں نہیں بلکہ آگے بڑھ کر اس کے کرتوتوں کو عوام میں بے نقاب کرنے میں ہے ۔ اسکے میدان میں وضاحتیں دینے کے بجائے کھیل کو اپنے میدان میں لے کر جانے میں ہے ۔ اگر وہ مذہب اور وطن کارڈ کے ذریعے آپ کو غدار کہنے کو حق بجانب سمجھتا ہے تو پھر آپکی بقا عمران خان کو یہودی ایجنٹ ہونے کا پروپیگنڈہ کرنے میں ہے نہ کہ اپنی صفائیاں دینے میں