عمران خان کو لانے میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے اپنا کردار ادا کیا تھا اور اب اسکو اتارنے میں بھی اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو آدھی رات کو اپنا کردار ادا کرنا پڑا
عمران خان ملک کے لیے مخلص تھے لیکن ملک سے زیادہ انکے لیے انکی اپنی ذات زیادہ اہم تھی اس لیے جب انہیں اپنا اقتدار جاتا نظر آیا تو وہ ملکی مفادات کو بھینٹ چڑھانے پر تل آئےجس میں انڈیا کی کی تعریف اور آئ ایم ایف (امریکہ ) کے ساتھ دشمنی کو بیانیہ بنانا ہے یہ جانتے ہوئے کہ ملکی معیشیت آی ایم ایف کے بغیر ایک دن بھی نہ چل سکتی ہے اس کے مقابلے میں باجوہ صاحب میں ذاتی اناد اور ملکی مفاد کی خوبیاں تھیں لیکن ان میں ملکی مفاد ذاتی خواہشات کے طابع تھا ۔ اور اسی لیے انہوں نے آئین کی پاسدری کو ترجیح دی اور اپنے ذاتی مفاد کے لیے بھی اسلام آباد ہائ کورٹ کی طرف دیکھا جو کہ ایک مثبت پیشرفت ہے اور انکی آئین و قانون کے ساتھ کمٹمنٹ کو ظاہر کرتی ہے